پاکستان اپنے موجودہ حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے تحت 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو HPV
ویکسین لگا رہا ہے
۔ صحت کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ یہ ویکسین سروائیکل کینسر کے خلاف لڑنے کا شاندار طریقہ ہے، جو ہر سال ہزاروں خواتین کی جان لے لیتا ہے۔ بہت سے والدین پرامید ہیں لیکن اتنے ہی خوفزدہ بھی ہیں۔ کچھ لوگ غلط معلومات سن کر ڈر جاتے ہیں اور کچھ کو شدید ضمنی اثرات کا خوف ہوتا ہے۔ خاندانوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔

یہ مہم ستمبر 2025 کے وسط میں شروع ہوئی اور پاکستان کے مختلف حصوں میں جاری ہے جن میں پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور کشمیر شامل ہیں۔ اس پروگرام کو تقریباً 1 کروڑ 30 لاکھ لڑکیوں تک پہنچانے کے لیے عالمی ادارہ صحت (WHO)، یونیسف، گاوی (Gavi) اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن مل کر کام کر رہے ہیں۔ “ایک انجیکشن، محفوظ مستقبل” کا تصور بہت سے لوگوں کو سکون دیتا ہے۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ، مؤثر اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ جھوٹی باتیں بھی پھیلائی جا رہی ہیں جیسے یہ بانجھ پن کا باعث بنتی ہے، تکلیف دہ ہے یا مذہب کے خلاف ہے۔ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظریات حقائق پر مبنی نہیں بلکہ لاعلمی کی وجہ سے ہیں۔
HPV ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں دستیاب معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ عام طور پر استعمال کے لیے محفوظ ہے۔ اس کے کچھ ہلکے ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں جیسے ہلکا بخار، انجیکشن کی جگہ پر درد یا سرخی۔ تاہم، شدید منفی اثرات نہایت کم ہیں۔ مستند ذرائع کے مطابق یہ ویکسین نہ تو بانجھ پن کا سبب بنتی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی بیماری پیدا کرتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ افواہوں کے بجائے تحقیق اور معتبر اداروں پر بھروسہ کریں۔ طبی عملے کو تربیت دی جا رہی ہے تاکہ وہ ویکسین کو صحیح طریقے سے لگائیں، کمیونٹی سے بہتر رابطہ کریں، ان کے خدشات سنیں اور درست معلومات فراہم کریں۔
آپ کے جسم کے قدرتی دفاع HPV سے آپ کو محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ یہ وائرس بغیر علامات کے بھی ایک دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے اور جسم میں برسوں چھپا رہ سکتا ہے، جس سے کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ویکسین لگوانا بیماری سے بچاؤ کا ایک قدرتی طریقہ ہے۔ یہ صحت مند طرزِ زندگی، تعلیم حاصل کرنے اور ضروری ٹیسٹ کروانے کے ساتھ ایک اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
HPV مہم اور اس کی رسائی ایک موقع بھی ہے اور ایک چیلنج بھی۔ بہت سے اسکول اور سرکاری مراکز یہ ویکسین مفت فراہم کر رہے ہیں، لیکن کچھ جگہوں پر اب بھی کمی ہے۔ اس کے لیے موبائل ٹیمیں اور خصوصی مراکز مخصوص علاقوں میں جاتی ہیں۔ سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ اس پیغام کو والدین، اساتذہ اور کمیونٹی لیڈرز تک پہنچایا جائے۔ جب ایک معتبر ذریعے جیسے ڈاکٹر یا استاد سے والدین سنتے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ اور ضروری ہے تو اکثر ان کا رویہ مثبت ہو جاتا ہے۔
کچھ غلط نظریات اب بھی نقصان دہ ہیں حالانکہ ان کے خلاف ٹھوس سائنسی شواہد موجود ہیں۔ بعض لوگ ثقافت یا مذہب کو نہ سمجھنے کے باعث یہ خیال کرتے ہیں کہ ویکسین بے راہ روی کو فروغ دیتی ہے یا بچوں کی پیدائش روک دیتی ہے۔ لیکن صحت کے حکام اور مختلف ممالک کے اسلامی اسکالرز نے واضح کیا ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے۔ اسلامی ماہرین نے اس ویکسین کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ یہ جانیں بچاتی ہے۔ میڈیکل اسٹڈیز بھی ثابت کرتی ہیں کہ HPV ویکسین کا بانجھ پن سے کوئی تعلق نہیں۔
تحقیقی ماڈلز یہ بتاتے ہیں کہ اگر کم از کم 90 فیصد لڑکیاں یہ ویکسین لگوالیں تو پاکستان میں اگلے دس برسوں میں سروائیکل کینسر کے کیسز نمایاں حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ ویکسینیشن کے ساتھ اسکریننگ پروگرام اور بہتر طبی سہولیات امید کو مزید بڑھاتے ہیں۔ جن ممالک نے برسوں پہلے یہ پروگرام شروع کیا تھا وہاں کینسر کے کیسز میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہو سکتی ہے۔
آخرکار سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ لوگ اس مہم پر کتنا بھروسہ کرتے ہیں۔ اگر والدین یہ سمجھ جائیں کہ HPV ویکسین دراصل کیا کرتی ہے، کیوں ضروری ہے اور کیوں زیادہ تر افواہیں بے بنیاد ہیں، تو زیادہ لڑکیاں یہ ویکسین ضرور لگوائیں گی۔ یہ صرف ایک انجیکشن نہیں بلکہ کینسر کو شروع ہونے سے پہلے روکنے کا ایک ذریعہ ہے جو زندگیاں بچا سکتا ہے۔
جیسے جیسے مزید لڑکیاں آئندہ ہفتوں میں ویکسین لگوائیں گی، کمیونٹیز میں انفیکشن کم ہوں گے اور سروائیکل کینسر کے کیسز بھی کم ہوتے جائیں گے۔ وقت کے ساتھ ساتھ صحت کے اداروں پر اعتماد بھی بڑھے گا۔ پاکستان نے HPV ویکسین دینے کا مشکل مگر دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔ اگر ہم مثبت باتوں کو اپنائیں، جھوٹی باتوں سے بچیں، سائنس پر بھروسہ کریں اور سب تک اس کی رسائی یقینی بنائیں تو ملک اپنی بیٹیوں کو ایک بہتر اور محفوظ مستقبل دے سکتا ہے۔
HPV ویکسین پاکستان میں کن لڑکیوں کے لیے ہے
یہ پروگرام 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کے لیے ہے جو پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور کشمیر میں رہتی ہیں۔
کیا HPV ویکسین کے نقصانات ہیں
نہیں۔ زیادہ تر اثرات معمولی ہوتے ہیں جیسے ہلکا بخار، سرخی یا انجیکشن کی جگہ پر درد۔ شدید ردعمل بہت کم ہوتے ہیں۔
کیا HPV ویکسین بانجھ پن پیدا کرتی ہے
نہیں۔ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ یہ ویکسین بچوں کی پیدائش کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ صحت کے ماہرین اور مذہبی رہنماؤں نے اس کی حفاظت کی تصدیق کی ہے
کیا یہ ویکسین مفت دستیاب ہے
جی ہاں۔ یہ پروگرام حکومت کے زیر انتظام اسکولوں اور مراکز میں مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔